چالاک لومڑی اور لال مرغی
ایک گھنے جنگل کے کنارے ایک چھوٹا سا گاؤں تھا، جہاں ایک سرخ رنگ کی خوبصورت مرغی رہتی تھی۔ وہ بہت محنتی اور چالاک تھی۔ ہر روز وہ دانہ چگتی، اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرتی، اور خوشی خوشی زندگی گزارتی۔
اسی جنگل میں ایک چالاک لومڑی بھی رہتی تھی، جو ہمیشہ شکار کی تلاش میں رہتی۔ وہ لال مرغی کو دیکھ کر سوچتی، “کاش میں اسے کھا سکوں، مگر یہ بہت ہوشیار ہے۔”
لومڑی کی چالاکی
ایک دن لومڑی نے ایک ترکیب سوچی۔ وہ بھیگی ہوئی آنکھوں کے ساتھ مرغی کے پاس آئی اور روتے ہوئے بولی:
“میری پیاری بہن! میں بہت بیمار ہوں اور کئی دنوں سے بھوکی ہوں۔ اگر تم تھوڑا سا کھانے کو دے دو تو تمہاری بہت مہربانی ہوگی۔”
مرغی سمجھ گئی کہ لومڑی کی نیت ٹھیک نہیں۔ اس نے مسکرا کر کہا، “مجھے تم پر رحم آ رہا ہے، ٹھہرو، میں کچھ لے کر آتی ہوں۔”
مرغی کی ہوشیاری
مرغی گھر کے اندر گئی اور وہاں سے ایک بڑا سا جال لے کر آئی۔ اس نے چالاکی سے وہ جال دروازے کے قریب رکھ دیا۔ پھر وہ باہر آئی اور بولی، “بہن، کھانا اندر ہے، آ کر لے لو!”
لومڑی لالچ میں آ کر جیسے ہی اندر گئی، مرغی نے جلدی سے دروازہ بند کر دیا۔ لومڑی جال میں پھنس گئی اور زور زور سے چیخنے لگی۔ گاؤں کے لوگ دوڑتے ہوئے آئے اور لومڑی کو پکڑ کر جنگل میں دور چھوڑ آئے تاکہ وہ دوبارہ گاؤں میں نہ آئے۔
سبق
یہ کہان چالاک لومڑی اور لال مرغی اردو کہانی ی ہمیں سکھاتی ہے کہ عقلمندی اور ہوشیاری سے ہم چالاک دشمنوں سے بچ سکتے ہیں۔ صرف طاقت نہیں، بلکہ سمجھداری بھی کامیابی کی کنجی ہے۔