حضرت زید تونسؒ اور مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہنے کا واقعہ

اسلامی تاریخ میں اللہ کے برگزیدہ بندوں کے کئی حیران کن اور ایمان افروز واقعات ملتے ہیں، جنہیں پڑھ کر ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی ایک عظیم ولی حضرت زید تونسؒ کی کرامت کا واقعہ ہے، جس میں وہ مچھلی کے پیٹ میں کئی دن تک زندہ رہے اور اللہ کی عبادت میں مشغول رہے۔ یہ واقعہ نہ صرف اللہ کی قدرت کی نشانی ہے بلکہ اس میں اہل ایمان کے لیے ایک عظیم سبق بھی پوشیدہ ہے۔ آئیے اس واقعہ کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔

حضرت زید تونسؒ کا تعارف

حضرت زید تونسؒ کا شمار برصغیر اور عرب دنیا کے جلیل القدر اولیاء کرام میں ہوتا ہے۔ آپ کی زندگی زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت اور اللہ پر مکمل بھروسے کی مثال تھی۔ آپ نے اپنی ساری زندگی اللہ کے دین کی سربلندی اور معرفتِ الٰہی کے حصول میں بسر کی۔ لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا، ان کے دلوں میں ایمان کی روشنی پیدا کرنا، اور صبر و رضا کا درس دینا آپ کی زندگی کا مشن تھا۔

واقعہ کا پس منظر

حضرت زید تونسؒ کو اللہ کی راہ میں سفر کرنے کا بے حد شوق تھا۔ وہ جہاں بھی جاتے، وہاں اللہ کے ذکر اور اس کی عبادت میں مشغول رہتے۔ ایک دن، آپ ایک سمندری کنارے پر اللہ کی یاد میں محو تھے۔ آپ کے قلب پر ایک خاص کیفیت طاری تھی، اور آپ مکمل طور پر اللہ کی رضا میں مستغرق تھے۔ اچانک، قدرت کی آزمائش آئی اور ایک غیر متوقع حادثہ پیش آیا۔

سمندر میں گرنے کا واقعہ

روایات کے مطابق، حضرت زید تونسؒ ایک دن ساحل پر بیٹھے اللہ کی تسبیح و عبادت میں مشغول تھے کہ اچانک ایک شدید طوفان آیا۔ تیز ہوائیں چلنے لگیں، اور سمندر کی موجیں طغیانی کی کیفیت اختیار کر گئیں۔ حضرت زید تونسؒ ایک چٹان کے کنارے بیٹھے تھے، لیکن ایک زوردار لہر نے آپ کو کھینچ لیا اور آپ سمندر میں جا گرے۔ پانی کی گہرائیوں میں گرتے ہی آپ نے اپنی پوری توجہ اللہ کی طرف مرکوز کر لی اور اس کی مدد طلب کرنے لگے۔

مچھلی کے پیٹ میں جانا

قدرت کا ایک اور عجیب منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب ایک بہت بڑی مچھلی نے حضرت زید تونسؒ کو نگل لیا۔ لوگوں نے دیکھا کہ وہ پانی میں گرے، مگر اس کے بعد وہ منظر سے غائب ہو گئے۔ کسی کو علم نہ تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔

حضرت زید تونسؒ مچھلی کے پیٹ میں پہنچ گئے، لیکن یہاں بھی اللہ کی قدرت کا ایک عظیم کرشمہ ظاہر ہوا۔ عموماً مچھلی کے پیٹ میں داخل ہونے کے بعد کوئی بھی زندہ نہیں رہ سکتا کیونکہ وہاں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور معدے کے تیزابی اثرات کسی بھی جاندار کو ہلاک کر سکتے ہیں۔ لیکن حضرت زید تونسؒ اللہ کے برگزیدہ ولی تھے، اور اللہ نے انہیں اپنی خاص رحمت سے محفوظ رکھا۔

مچھلی کے پیٹ میں قیام

حضرت زید تونسؒ کئی دن تک مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہے۔ وہاں روشنی نہ تھی، ہوا کا گزر نہ تھا، لیکن اللہ کی خاص مدد کی بدولت آپ کو کسی قسم کی تکلیف محسوس نہ ہوئی۔ آپ مسلسل اللہ کی عبادت اور ذکر میں مشغول رہے۔

یہ واقعہ حضرت یونسؑ کے قصے سے مشابہت رکھتا ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے آزمائش کے طور پر مچھلی کے پیٹ میں رکھا تھا۔ حضرت یونسؑ نے وہاں اللہ سے دعا کی:

لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ

“اے اللہ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، میں ہی قصور وار تھا۔”

حضرت زید تونسؒ نے بھی اسی طرح اللہ کی تسبیح اور ذکر کو جاری رکھا۔ اللہ نے آپ کو مچھلی کے پیٹ میں بھی عبادت کی توفیق عطا فرمائی اور آپ کو محفوظ رکھا۔

لوگوں کا اضطراب اور تلاش

حضرت زید تونسؒ کے غائب ہو جانے کے بعد لوگ بے حد پریشان ہو گئے۔ وہ سمجھے کہ آپ سمندر میں غرق ہو گئے ہیں۔ کچھ لوگ آپ کو تلاش کرنے نکلے، لیکن سمندر کی وسعتوں میں کسی کا ملنا آسان نہ تھا۔ کئی دن گزر گئے، اور لوگوں نے یہ یقین کر لیا کہ حضرت زید تونسؒ اب دنیا میں نہیں رہے۔

مچھلی کا ساحل پر آنا

اللہ تعالیٰ کی حکمت سے وہی مچھلی ایک دن ساحل کے قریب آ پہنچی۔ اچانک، اسے شدید تکلیف محسوس ہوئی، اور اس نے حضرت زید تونسؒ کو اگل دیا۔ جیسے ہی آپ باہر آئے، لوگ حیرت سے دیکھنے لگے۔ آپ بالکل صحیح و سالم تھے، گویا کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

یہ دیکھ کر لوگ سجدہ شکر میں گر گئے اور اللہ کی حمد کرنے لگے۔ حضرت زید تونسؒ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا:

“جو اللہ پر کامل بھروسہ کرتا ہے، وہ اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔”

اس واقعے سے حاصل ہونے والے اسباق

یہ عظیم واقعہ کئی روحانی اور عملی اسباق سکھاتا ہے:

اللہ کی قدرت بے حد وسیع ہے

اگر اللہ چاہے تو اپنے بندے کو سمندر کی گہرائیوں میں بھی زندہ رکھ سکتا ہے۔

صبر اور دعا کی طاقت

حضرت زید تونسؒ نے انتہائی مشکل حالات میں بھی اللہ کی عبادت کو ترک نہیں کیا، اور اللہ نے انہیں بچا لیا۔

اللہ پر کامل بھروسہ

اگر انسان مکمل یقین کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرے تو اللہ اسے ہر مصیبت سے نجات دیتا ہے۔

اولیاء اللہ کی کرامات

اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی مدد غیر متوقع طریقوں سے کرتا ہے۔

نتیجہ

حضرت زید تونسؒ کا یہ واقعہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ اللہ کی رحمت اور مدد ہمیشہ اس کے نیک بندوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ اگرچہ بظاہر حالات کتنے ہی ناممکن اور مشکل کیوں نہ ہوں، اللہ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں۔ یہ واقعہ ہمیں صبر، استقامت اور اللہ پر مکمل بھروسہ رکھنے کا درس دیتا ہے۔

اللہ ہمیں بھی حضرت زید تونسؒ کی طرح کامل ایمان اور صبر عطا فرمائے۔ آمین!

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here