🕋 اسرائیل کے فلسطین پر ظلم و ستم کی انتہا — جاگو مسلمانوں جاگو

فلسطین — انبیاء کی مقدس سرزمین

فلسطین وہ خطہ ہے جسے اللہ تعالی نے انبیاء کرام علیہم السلام کی تربیت، رہنمائی اور مشن کے لیے منتخب فرمایا۔ یہی وہ سرزمین ہے جہاں حضرت ابراہیمؑ نے توحید کا پرچم بلند کیا، جہاں حضرت داؤدؑ اور حضرت سلیمانؑ نے عدل و انصاف کا نظام قائم کیا، جہاں حضرت موسیٰؑ کی قوم نے آزادی کی جنگ لڑی اور جہاں حضرت عیسیٰؑ نے انسانوں کو اللہ کے پیغام سے روشناس کرایا۔

یہ سرزمین انبیاء کی سرزمین ہے، اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ زمین نہ صرف روحانی طور پر، بلکہ تاریخ کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ زمین مکہ اور مدینہ کے بعد مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے۔

🕌 مسجد اقصیٰ — قبلہ اول اور مسلمانوں کا روحانی مرکز

مسجد اقصیٰ وہ مقام ہے جہاں سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج کا سفر شروع ہوا تھا۔ قرآن میں اس کا ذکر کیا گیا ہے اور اللہ تعالی نے اسے “مبارک” قرار دیا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں پر پہلا قبلہ تھا اور جہاں مسلمانوں نے کئی سال تک اپنی نمازیں ادا کیں۔

مسلمانوں کا ایمان ہے کہ مسجد اقصیٰ پر ظلم اور ناانصافی مسلمانوں کے ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔ اگر مسجد اقصیٰ کو کبھی بھی نقصان پہنچا، تو یہ دراصل مسلمانوں کے ایمان پر براہِ راست حملہ ہوگا۔

💔 فلسطین میں جاری ظلم — انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب

آج فلسطین میں ظلم کی انتہا ہو چکی ہے۔ معصوم بچے، عورتیں، بوڑھے، اور جوان سب اسرائیلی بمباری، گولیوں اور ظلم کا شکار ہیں۔ فلسطینی عوام، جنہوں نے کئی دہائیوں تک اپنے وطن کی آزادی کے لیے جنگ لڑی ہے، آج بھی ظلم کا شکار ہیں۔

فلسطین کے بچے اپنے گھروں کی چھتوں کے نیچے دفن ہو رہے ہیں

فلسطین کی مائیں اپنے بچوں کی لاشوں کو گود میں اٹھا رہی ہیں

فلسطین کے عوام روزانہ بمباری، تباہی اور فوجی آپریشنز کا سامنا کر رہے ہیں

مسلمانوں کی مساجد اور تعلیمی ادارے برباد ہو رہے ہیں

فلسطین کے اسپتال اور صحت کے مراکز تباہ ہو چکے ہیں، جہاں زخمیوں کا علاج ممکن نہیں رہا

یہ صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے، یہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ جب مسلمانوں کا قبلہ اول، ان کے مذہبی، روحانی اور تاریخی مرکز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، تو یہ ہماری خاموشی، ہماری غفلت اور ہماری لاپرواہی کا ثبوت ہے۔

💡 حضرت سلمانؑ کی مثال

جب حضرت سلمانؑ کو اپنی قوم میں ظلم و ستم دیکھنے کو ملا، تو انہوں نے اپنے والد سے سوال کیا کہ یہ جو ظلم ہو رہا ہے، اس کا جواب کیا ہے؟ ان کے والد نے کہا تھا:

“بیٹا، میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جا کر بتاؤں گا، تاکہ یہ ظلم ختم ہو سکے۔”
یعنی حضرت سلمانؑ کے دل میں یہ سوال پیدا ہوا کہ جب تک ظلم کا مقابلہ نہیں کیا جائے گا، تب تک امن قائم نہیں ہو سکتا۔

ایسی ہی ایک مثال بچوں کی ہے جو اپنے والدین سے سوال کرتے ہیں کہ جب ہمیں ظلم کا سامنا ہوتا ہے، تو ہم کیوں خاموش رہتے ہیں؟ یہی سوال ہم سب سے ہونا چاہیے، کہ ہم اس ظلم کے خلاف کب اور کہاں آواز اٹھائیں گے؟ کیا ہم بھی خاموش رہ کر ظالموں کی حمایت کر رہے ہیں؟

😢 امت مسلمہ کی غفلت — ایک المیہ

آج امت مسلمہ کا حال بہت افسوسناک ہے۔ ہم نے اپنی غفلت اور کمزوری سے فلسطین کو اس حال تک پہنچا دیا۔ ہم نے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کی، اور وہ خاموشی جو دنیا کی سب سے بڑی مظلوم قوم کی آواز کو دبانے کا باعث بن گئی۔

ہمارے حکمران سیاسی مفادات کے باعث بے اثر بیانات دے کر خاموش ہو گئے، اور ہماری عوام نے صرف سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کیا۔ کیا ہم نے کبھی اپنے ضمیر سے یہ سوال کیا کہ اگر فلسطین میں ظلم ہو رہا ہے تو ہماری ذمہ داری کیا ہے؟

قرآن کی یہ آیت یاد رکھیں:

“تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اچھے عمل کیے، وہ سب اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے ہیں۔” (سورۃ الصف: 10)

اب وقت آ گیا ہے — جاگو مسلمانوں جاگو!

آج فلسطین کی سرزمین پر خون بہ رہا ہے، مساجد، اسکولز اور اسپتال تباہ ہو رہے ہیں، اور ہم خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ اگر ہم نے ابھی جاگ کر ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھائی، تو ہماری خاموشی ہمارے ایمان کی کمزوری اور ظلم کے ساتھ تعاون کے مترادف ہو گی۔

یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز بلند کریں۔ چاہے ہم دعاؤں کے ذریعے مدد کریں، سوشل میڈیا پر آگاہی پھیلائیں، یا مالی اور جسمانی طور پر مدد کریں، یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم فلسطین کی آزادی کے لیے کام کریں۔

🕊 ہم کیا کر سکتے ہیں؟

دعائیں کریں — فلسطین کے مظلوموں کے لیے دل سے دعا کریں کہ اللہ انہیں فتح اور نجات دے۔

ظلم کے خلاف آواز بلند کریں — سوشل میڈیا، نیوز پلیٹ فارمز اور مختلف فورمز پر اس ظلم کے خلاف آواز اُٹھائیں۔

فلسطینی عوام کی مدد کریں — ان کی امداد کے لیے مالی طور پر حصہ ڈالیں تاکہ وہ اپنی زندگی دوبارہ بہتر بنا سکیں۔

ظالموں کا بائیکاٹ کریں — اسرائیل اور اس کے حامیوں کا بائیکاٹ کریں۔

امت مسلمہ کو بیدار کریں — اپنی نسلوں کو فلسطین کے مسئلے سے آگاہ کریں تاکہ وہ اسے اپنی ذمہ داری سمجھیں۔

📢 آخری پیغام

مسلمانوں!
یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں ہے، یہ وقت جاگنے کا ہے۔ فلسطین کی آزادی ہماری آزادی ہے، مسجد اقصیٰ کی حفاظت ہماری حفاظت ہے۔ ہم سب کو اس تحریک میں شامل ہو کر ظلم کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔

جاگو مسلمانوں جاگو!
فلسطین تمہاری آواز کا منتظر ہے،
اور تمہاری غیرت کا امتحان ہے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here